قَالَ نُوحٌ رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي وَاتَّبَعُوا مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا
نوح نے کہا اے میرے رب! بے شک انھوں نے میری بات نہیں مانی اور اس کے پیچھے چل پڑے جس کے مال اور اولاد نے خسارے کے سوا اس کو کسی چیز میں زیادہ نہیں کیا۔
قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ اِنَّهُمْ عَصَوْنِيْ ....: یہ نوح علیہ السلام کی دوسری شکایت ہے کہ اے میرے رب! انھوں نے میرا کہنا نہیں مانا اور ان سرداروں اور مال داروں کے پیچھے لگ گئے جنھیں تو نے مال اور اولاد عطا فرمائی، مگر وہ مال و اولاد انھیں کوئی فائدہ پہنچانے کے بجائے ان کے لیے اور زیادہ خسارے کا باعث بن گئے، کیونکہ اس مال و اولاد کے غرور ہی کی وجہ سے انھوں نے حق کو ٹھکرایا اور اسی مال و اولاد کو اللہ تعالیٰ کے راضی ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کرکے قوم کو بہکایا اور یہی مال خرچ کرکے لوگوں کو اللہ کی راہ سے ہٹایا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں کافروں کو جتنا مال و اولاد یا نعمتیں ملیں درحقیقت ان کے لیے عذاب ہی کا سامان ہے، کیونکہ اس سے وہ مزید غفلت و سرکشی اختیار کرکے جہنم کا ایندھن بنتے ہیں۔