يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اللہ کا پاک ہونا بیان کرتی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے۔
1۔ يُسَبِّحُ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ: اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ حدید (۱) اور سورۂ حشر (ا) کی تفسیر۔ ’’ يُسَبِّحُ ‘‘ (مضارع) کی وضاحت کے لیے دیکھیے سورۂ جمعہ کی پہلی آیت کی تفسیر اور تسبیح کے مفہوم کے لیے دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل کی آیت (۴۴) کی تفسیر۔ 2۔ ’’ لَهُ الْمُلْكُ ‘‘ کے لیے دیکھیے سورۂ ملک کی پہلی آیت کی تفسیر اور ’’ وَ لَهُ الْحَمْدُ ‘‘ کے لیے دیکھیے سورۂ فاتحہ کی پہلی آیت کی تفسیر۔ 3۔ فرمایا آسمان و زمین میں جو بھی چیز ہے وہ زبان قال و حال سے شہادت دے رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب اور ہر کمی سے پاک ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی متعدد صفات خلق، قدرت اور علم وغیرہ اور ان کے مظاہر بیان فرمائے جن سے اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی توحید، تسبیح، قیامت اور رسالت کا حق ہونا ثابت ہوتا ہے، پھر کفار کے قیامت اور رسولوں کے انکار کا ردّ فرمایا اور انھیں اللہ، اس کے رسول اور اس پر نازل کردہ وحی پر ایمان لانے کا حکم دیا۔