سورة الحشر - آیت 12

لَئِنْ أُخْرِجُوا لَا يَخْرُجُونَ مَعَهُمْ وَلَئِن قُوتِلُوا لَا يَنصُرُونَهُمْ وَلَئِن نَّصَرُوهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یقیناً اگر انھیں نکالا گیا تو وہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور یقیناً اگر ان سے جنگ کی گئی تو وہ ان کی مدد نہ کریں گے اور یقیناً اگر انھوں نے ان کی مدد کی تو وہ ضرور بالضرور پیٹھیں پھیریں گے، پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَىِٕنْ اُخْرِجُوْا لَا يَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ وَ لَىِٕنْ قُوْتِلُوْا لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ: اور ایسا ہی ہوا جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، بنو قریظہ تہ تیغ کر دیے گئے اور خیبر والوں کو آخر کار جلا وطن ہونا پڑا مگر کوئی منافق ان کی مدد کو نہ پہنچ سکا۔ وَ لَىِٕنْ نَّصَرُوْهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ: یہ بات بطور فرض کہی گئی ہے۔ ثُمَّ لَا يُنْصَرُوْنَ: عربوں کا عام طریقہ تھا کہ بعض اوقات وہ میدان سے بھاگ جاتے اور پلٹ کر پھر حملہ آور ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر بالفرض یہ منافقین ان کی مدد کے لیے آئے بھی تو پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے اور ایسے بھاگیں گے کہ ان اہلِ کتاب کی مدد کے لیے دوبارہ کوئی نہیں آئے گا۔