سورة الواقعة - آیت 1

إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب وہ واقع ہونے والی واقع ہوگی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ: ’’ الْوَاقِعَةُ ‘‘ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جیسے ’’ الطَّامَّةُ ، الْاٰزِفَةِ ، الصَّاخَّةُ ‘‘ اور ’’ الْقَارِعَةُ ‘‘ اس کے نام ہیں۔ ان میں ’’تاء‘‘ مبالغہ کے لیے ہے۔ اس کا نام ’’ الْوَاقِعَةُ ‘‘ اس کے یقینی ہونے کی وجہ سے رکھا گیا ہے، کیونکہ وہ ہر حال میں ہو کر رہنے والی ہے۔ یعنی جب قیامت قائم ہو گی، جیسا کہ سورۂ حاقہ میں ہے : ﴿ فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌ (13) وَّ حُمِلَتِ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَّاحِدَةً (14) فَيَوْمَىِٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ﴾ [ الحاقۃ : ۱۳ تا ۱۵ ] ’’پس جب صور میں پھونکا جائے گا، ایک بار پھونکنا۔ اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھایا جائے گا، پس دونوں ٹکرا دیے جائیں گے، ایک بار ٹکرا دینا۔ تو اس دن ہونے والی ہو جائے گی۔‘‘