سورة النسآء - آیت 4

وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دو، پھر اگر وہ اس میں سے کوئی چیز تمھارے لیے چھوڑنے پر دل سے خوش ہوجائیں تو اسے کھالو، اس حال میں کہ مزے دار، خوشگوار ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

جاہلیت میں عورتوں کا مہر لوگ خود لے لیتے اور انھیں کچھ بھی نہیں دیتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا اور حکم دیا کہ عورتوں کو ان کا مہر خوش دلی سے دو، پھر اگر کوئی عورت خوش دلی سے مہر کاکچھ حصہ یا سارا شوہر کو دے دے تو وہ خاوند کے لیے جائز ہے اور خوش دلی سے کھا سکتا ہے، لیکن اگر عورت شوہر کی بد اخلاقی یا برے برتا ؤ کی وجہ سے معاف کرے اور شوہر قبول کرے تو یہ اس آیت کے خلاف ہے۔ اسی طرح اگر دھوکا دے کر مہر معاف کروالے، پھر طلاق دے دے تو وہ بھی جائز نہیں ہو گا، بلکہ مہر دینا پڑے گا، کیونکہ وہ خوش دلی کے خلاف ہے۔