عَلَّمَهُ الْبَيَانَ
اسے بات کرنا سکھایا۔
عَلَّمَهُ الْبَيَانَ: سکھانے میں بہت سی چیزیں شامل ہیں، یعنی اس میں بیان کی صلاحیت رکھی، اسے اپنے مطلب کے اظہار کے لیے مختلف زبانوں کے الفاظ وضع کرنے اور ان کے استعمال کا سلیقہ بخشا، جس سے ہزاروں زبانیں وجود میں آئیں اور اسے قدرت دی کہ اپنا ما فی الضمیرنہایت وضاحت اور حسن و خوبی کے ساتھ ادا کر سکے اور دوسروں کی بات سمجھ سکے۔ اپنی اس صفت کی بدولت وہ خیر و شر، ہدایت و ضلالت، ایمان و کفر اور دنیا و آخرت کی باتیں سمجھتا اور سمجھاتا ہے اور اس کو کام میں لا کر فائدہ اٹھاتا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت (۳۱) : ﴿وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا﴾ اور سورۂ روم کی آیت (۲۲): ﴿وَ اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَ اَلْوَانِكُمْ ﴾ کی تفسیر۔ یہ جملہ بھی لفظ ’’ اَلرَّحْمٰنُ ‘‘ کی خبر ہے اور فعل کی صورت میں آنے سے اس میں بھی پچھلے جملوں کی طرح تخصیص پیدا ہو رہی ہے۔