وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ
اور ہمارا حکم تو صرف ایک بار ہوتا ہے، جیسے آنکھ کی ایک جھپک۔
1۔ وَ مَا اَمْرُنَا اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍۭ بِالْبَصَرِ: یعنی بے شک قیامت بہت بڑی چیز ہے، جس کی ہیبت سے آسمان و زمین لرزتے ہیں، جیساکہ فرمایا : ﴿ثَقُلَتْ فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ﴾ [ الأعراف : ۱۸۷ ] ’’وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری واقع ہوئی ہے۔‘‘ مگر یہ مت سمجھو کہ ہمارے لیے اس کا قائم کرناکچھ دشوار ہے، یا ہم لانا چاہیں تو اس کے آنے میں دیر ہو جائے گی، ہمارا تو صرف ایک حکم ہوتا ہے اور آنکھ جھپکنے میں کام ہو جاتا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿اِنَّمَااَمْرُهٗ اِذَا اَرَادَ شَيْـًٔا اَنْ يَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ﴾ [ یٰس : ۸۲ ] ’’اس کا حکم تو، جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے، اس کے سوا نہیں ہوتا کہ اسے کہتا ہے ’’ہو جا‘‘ تو وہ ہو جاتی ہے۔ ‘‘ مزید دیکھیے سورۂ نحل (۷۷)۔ 2۔ یہاں ایک سوال ہے کہ ’’ وَ مَا اَمْرُنَا ‘‘ کے بعد ’’إِلَّا وَاحِدٌ‘‘ ہونا چاہیے تھا، ’’ وَاحِدَةٌ ‘‘ کیوں فرمایا؟ جواب اس کا یہ ہے کہ اس سے مراد ’’كَلِمَةٌ وَاحِدَةٌ‘‘ ہے، یعنی ہمارا حکم صرف ایک کلمۂ ’’ كُنْ ‘‘ ہوتا ہے۔