سورة القمر - آیت 45

سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھیں پھیر کر بھاگیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَ يُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ: ’’ الْجَمْعُ ‘‘ پر الف لام عہد خارجی کا ہے، یعنی وہ جماعت جس کاپچھلی آیت کے لفظ ’’ جَمِيْعٌ ‘‘ میں ذکر ہے۔ اس لیے ترجمہ ’’یہ جماعت‘‘ کیا گیا ہے۔ یعنی اگر ان کا یہ کہنا ہے تو یاد رکھیں کہ یہ جماعت اپنے خیال میں جتنی بھی زبردست ہو بہت جلد شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ ’’ الدُّبُرَ ‘‘ کا لفظ واحد ہے، مراد جنس ہے : ’’أَيْ يُوَلِّيْ كُلُّ وَاحِدٍ مِّنْهُمْ دُبُرَهُ‘‘ ’’یعنی ان میں سے ہر ایک پیٹھ پھیر کر بھاگے گا۔‘‘ یہ آیات کے آخری حروف کی موافقت کے لیے ہے۔ یہ آیات مکہ میں نازل ہوئیں، جب مسلمان مظلوم و مقہور تھے، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ قریشِ مکہ جیسے قوت و شوکت والے لوگ بھی کسی وقت ان کمزور اور بے بس مسلمانوں سے شکست کھائیں گے اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ جن مسلمانوں میں سے کچھ جان بچا کر حبش میں پناہ لے چکے تھے، کچھ شعبِ ابی طالب میں محصور تھے اور قریش کے مقاطع اور محاصرے کی وجہ سے بھوکوں مر رہے تھے۔ مگر اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق وہ وقت آیا اور فی الواقع تھوڑے ہی عرصے میں بدر و احزاب اور دوسری جنگوں کے موقع پر یہ پیش گوئی پوری ہوئی۔ بدر کے موقع پر معرکہ برپا ہونے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی، تب صحابہ کو معلوم ہوا کہ یہ وہ ہزیمت تھی جس کی وعید اللہ تعالیٰ نے کفارِ مکہ کو سنائی تھی۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ بدر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے میں تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ، اَللّٰهُمَّ إِنْ تَشَأْ لاَ تُعْبَدْ بَعْدَ الْيَوْمِ)) ’’اے اللہ! میں تجھے تیرے عہد اور تیرے وعدے کا واسطہ دیتا ہوں۔ اے اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے (تو اس تھوڑی سی جمعیت کو مٹ جانے کے لیے بے یارومددگار چھوڑ دے، ورنہ اس کی ضرور مدد فرما)۔‘‘ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے : ’’اے اللہ کے رسول! بس کیجیے، آپ نے اپنے رب سے نہایت اصرار کے ساتھ دعا کی ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم زرہ پہنے ہوئے اچھلتے ہوئے نکلے اور آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے : ﴿سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَ يُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ ﴾ ’’ عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے ۔‘‘ [ بخاري، التفسیر، باب قولہ: سیھزم الجمع : ۴۸۷۵ ]