سورة القمر - آیت 8

مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پکارنے والے کی طرف گردن اٹھا کر دوڑنے والے ہوں گے، کافر کہیں گے یہ بڑا مشکل دن ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مُهْطِعِيْنَ اِلَى الدَّاعِ ....: ’’أَهْطَعَ يُهْطِعُ‘‘ (افعال) کسی چیز کی طرف ٹکٹکی باندھے یا گردن اٹھائے ہوئے تیزی سے دوڑنا۔ (دیکھیے ابراہیم : ۴۳) ’’ عَسِرٌ ‘‘ ’’عُسْرٌ‘‘ سے صفت مشبّہ ہے، بہت مشکل۔ 2۔ مفسر ابن عاشور نے فرمایا : ’’ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ‘‘ سے ’’ يَوْمٌ عَسِرٌ ‘‘ تک اس دن کی ہولناکی سات طرح سے ظاہر ہو رہی ہے: (1) ’’ يَدْعُ الدَّاعِ ‘‘ اسرافیل علیہ السلام کا بلانا ہی اتنا ہولناک ہے جو بیان میں نہیں آ سکتا۔ (2) ’’ اِلٰى شَيْءٍ ‘‘ میں’’ شَيْءٍ ‘‘ پر تنوینِ تنکیر سے پیدا ہونے والی تعظیم اور ابہام اس ہول میں اضافہ کر رہے ہیں۔ (3) ’’ نُكُرٍ ‘‘ (4) ’’ خُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ ‘‘ (5) ’’ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ‘‘ کے ساتھ تشبیہ۔ (6) ’’مُهْطِعِيْنَ اِلَى الدَّاعِ‘‘ (7) اور ان کا کہنا ’’ هٰذَا يَوْمٌ عَسِرٌ ‘‘ ’’کہ یہ بڑا مشکل دن ہے۔‘‘