سورة آل عمران - آیت 195

فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۖ فَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَأُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُوا فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُوا وَقُتِلُوا لَأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّنْ عِندِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول کرلی کہ بے شک میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کروں گا، مرد ہو یا عورت، تمھارا بعض بعض سے ہے۔ تو وہ لوگ جنھوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور انھیں میرے راستے میں ایذا دی گئی اور وہ لڑے اور قتل کیے گئے، یقیناً میں ان سے ان کی برائیاں ضرور دور کروں گا اور ہر صورت انھیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، اللہ کے ہاں سے بدلے کے لیے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا بدلہ ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ:یعنی انھوں نے اس طرح دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما لی۔ پھر ان کی دعا کی قبولیت کی صورت اور کیفیت کا بھی ذکر فرما دیا کہ باری تعالیٰ کسی عامل کے عمل کو ضائع نہیں کرتا۔ اس میں مرد و عورت کا بھی کوئی فرق نہیں، کیونکہ ان کا بعض بعض سے ہے، وہ کوئی الگ الگ مخلوق نہیں ہیں۔ اخروی نجات اور اللہ کے ہاں درجات حاصل کرنے میں مرد و عورت دونوں برابر ہیں، ہاں، مرد و عورت کی جداگانہ ذمہ داریوں کے اعتبار سے فطرتاً ان کی صلاحیتوں میں فرق ہے۔ دیکھیے سورۂ نساء (۳۲، ۳۴)۔ فَالَّذِيْنَ هَاجَرُوْا: یعنی جنھوں نے دین کی خاطر اپنی خوشی سے ہجرت کی، اپنے وطن اور مال و منال کو خیر باد کہہ کر مرکز اسلامی میں پہنچ گئے اور وہ لوگ جن پر کفار نے ظلم و ستم ڈھائے، انھیں سخت اذیتیں دے کر گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا، انھیں کسی طرح چین سے نہ بیٹھنے دیا اور انھیں محض اس لیے تکالیف کا نشانہ بنایا کہ انھوں نے دین اسلام کی راہ اختیار کی، جیساکہ دوسرے مقام پر فرمایا : ﴿يُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَ اِيَّاكُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ رَبِّكُمْ﴾ [ الممتحنۃ : ۱ ] ’’یہ کافر پیغمبر ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اور تمھیں گھروں سے محض اس جرم کی پاداش میں نکالتے ہیں کہ تم اپنے رب پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ نیز فرمایا : ﴿وَ مَا نَقَمُوْا مِنْهُمْ اِلَّاۤ اَنْ يُّؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ﴾ [ البروج : ۸ ] ’’اور انھوں نے ان سے اس کے سوا کسی چیز کا بدلہ نہیں لیا کہ وہ اس اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو سب پر غالب ہے ہر تعریف کے لائق ہے۔‘‘