سورة النجم - آیت 2

مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰى : ’’ضلالت‘‘ (راہ بھولنے ) سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص لاعلمی کی وجہ سے غلط راستے پر چل پڑے یا اسے سیدھا سمجھ لے اور ’’غوایت‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹ جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا کہ تمھارا ساتھی نہ لاعلمی میں غلط راستے پر چل رہا ہے اور نہ جان بوجھ کر سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ہے۔ اتنی تاکید کے ساتھ نفی اس لیے فرمائی کہ مشرکین آپ کے متعلق یہ بات کہتے تھے۔ 2۔ ’’ صَاحِبُكُمْ ‘‘ (تمھارا ساتھی) کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق و امانت کی صفات کی طرف توجہ دلائی ہے، جو کفار کے ہاں بھی مسلّم تھیں کہ نبوت سے پہلے چالیس سال اس نے تمھارے ساتھ اور تمھارے درمیان گزارے ہیں، اس کے شب و روز کے معمولات اور اخلاق و عادات تمھارے سامنے ہیں۔ جس شخص نے کبھی کسی آدمی پر جھوٹ نہیں بولا وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کیسے باندھ سکتا ہے؟ مزید دیکھیے سورۂ یونس (۱۶)۔