سورة الذاريات - آیت 41
وَفِي عَادٍ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور عاد میں، جب ہم نے ان پر بانجھ (خیرو برکت سے خالی) آندھی بھیجی۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ فِيْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ: یعنی قوم عاد میں بھی ہم نے ایک نشانی اور بڑی عبرت چھوڑی۔ ’’ الْعَقِيْمَ ‘‘ وہ رحم یا عورت جس سے بچہ پیدا نہ ہو، ایسے مرد کو بھی ’’عقيم‘‘ کہتے ہیں، پھر ہر اس چیز کو بھی جو خیر و برکت سے خالی ہو۔ قوم عاد پر جو آندھی مسلط کی گئی وہ بھی ہر خیر و برکت سے خالی اور سراسر بربادی اور تباہی تھی، اس لیے اسے ’’ الْعَقِيْمَ ‘‘ فرمایا۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ حاقہ (۶ تا ۸)، قمر (۱۹، ۲۰) اور سورۂ احقاف (۲۴، ۲۵)۔