كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ
ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا اور کنویں والوں نے اور ثمود نے۔
1۔ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ ....: یعنی یہ آپ کو جھٹلانے والے پہلے لوگ نہیں جنھوں نے ہمارے کسی رسول کو جھٹلایا ہو، بلکہ اس سے پہلے کئی اقوام نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا اور ہمارے عذاب کا نشانہ بنے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے والوں کے لیے تنبیہ ہے۔ آیت میں مذکور اکثر اقوام کا ذکر متعدد مقامات پر گزر چکا ہے۔ اصحاب الرس کا ذکر سورۂ فرقان (۳۸) میں، اصحاب الایکہ کا ذکر سورۂ حجر (۷۸) اور سورئہ شعراء (۱۷۶) میں اور قوم تبع کا ذکر سورۂ دخان (۳۷) میں دیکھیے۔ 2۔ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ: ان سب قوموں نے تمام رسولوں کو جھٹلا دیا، کیونکہ یہ سب نہ اپنی طرح کے کسی انسان کو رسول ماننے کے لیے تیار تھے اور نہ دوبارہ زندہ ہو کر اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کو۔ اس لیے ان میں سے ہر ایک کو تمام رسولوں کو جھٹلانے والا قرار دیا۔ 3۔ فَحَقَّ وَعِيْدِ: ’’ وَعِيْدِ ‘‘ اصل میں ’’وَعِيْدِيْ‘‘ ہے۔ آیات کے فواصل کی مطابقت کے لیے یاء کو حذف کر دیا، دال پر کسرہ یاء کے حذف ہونے کی دلیل ہے، ورنہ ’’حَقَّ‘‘ کا فاعل ہونے کی وجہ سے ’’ وَعِيْدِ ‘‘ کے دال پر ضمہ ہونا چاہیے تھا۔