أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ
یا ان لوگوں نے جن کے دلوں میں کوئی بیماری ہے، یہ خیال کرلیا ہے کہ اللہ ان کے کینے کبھی ظاہر نہیں کرے گا۔
اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ ....: ’’ أَضْغَانٌ‘‘ ’’ضِغْنٌ‘‘ کی جمع ہے، شدید کینہ، مراد اس سے وہ شدید حسد اور عداوت ہے جو منافقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے خلاف دلوں میں رکھتے تھے۔ یعنی کیا ان منافقین نے گمان کر رکھا ہے کہ انھوں نے اپنے دل میں مسلمانوں کے خلاف جو شدید حسد اور بغض کی بے شمار باتیں چھپا رکھی ہیں اللہ تعالیٰ انھیں ظاہر نہیں کرے گا اور ان پر پردہ ہی پڑا رہے گا؟ نہیں، ایسا نہیں ہو گا، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے خبثِ باطن کو ضرور ظاہر کرے گا۔ چنانچہ سورۂ توبہ میں منافقین کی سازشوں، عداوتوں اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ان کی زہریلی باتوں کو ’’ وَ مِنْهُمْ ‘‘، ’’ وَ مِنْهُمْ ‘‘ کہہ کر اس طرح کھول کر رکھ دیا کہ ان کی پہچان میں کوئی مشکل باقی نہ رہی۔ اس لیے سورۂ توبہ کا نام سورۂ فاضحہ یعنی منافقین کو رسوا کرنے والی سورت بھی ہے۔