ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ
یہ اس لیے کہ بے شک اللہ ان لوگوں کا مددگار ہے جو ایمان لائے اور اس لیے کہ بے شک جو کافر ہیں ان کا کوئی مددگار نہیں۔
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ مَوْلَى الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ....: یعنی کافروں پر ہلاکت نازل کرنے کا باعث یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا مدد گار ہے اور کافروں کا کوئی مددگار نہیں جو انھیں ہلاکت سے بچا سکے۔ جب جنگِ اُحد میں ابوسفیان نے اپنی عارضی فتح پر مغرور ہو کر نعرہ لگایا : ’’ إِنَّ لَنَا الْعُزَّي وَلاَ عُزَّي لَكُمْ ‘‘ (ہماری مددگار عزیٰ ہے اور تمھارا کوئی بھی مدد گار نہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں یہ کہنے کا حکم دیا: (( اَللّٰهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلٰی لَكُمْ )) [ بخاري، الجہاد، باب ما یکرہ من التنازع ....: ۳۰۳۹ ] ’’اللہ ہمارا مددگار ہے اور تمھارا کوئی مدد گار نہیں۔‘‘ یہ جواب اسی آیت سے ماخوذ ہے۔