سورة الجاثية - آیت 7
وَيْلٌ لِّكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
بڑی ہلاکت ہے ہر سخت جھوٹے، گناہ گار کے لیے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ وَيْلٌ لِّكُلِّ اَفَّاكٍ اَثِيْمٍ: آیات سن کر ان کا اثر قبول کرنے کے لحاظ سے لوگوں کی دو قسمیں ہیں۔ اس سے پہلے ان لوگوں کا ذکر تھا جو ایمان و یقین اور عقل سے بہرہ ور ہوتے ہیں، اب ان لوگوں کا ذکر ہے جو تکبر کی وجہ سے اللہ کی آیات کے انکار پر اصرار کرنے والے ہیں۔ 2۔ ’’ وَيْلٌ ‘‘ کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ کی آیت (۷۹) ’’إِفْكٌ‘‘ بدترین جھوٹ، بہتان۔ ’’ اَفَّاكٍ ‘‘ مبالغے کا صیغہ ہے، سخت جھوٹا۔ ’’ اَثِيْمٍ ‘‘ سخت گناہ گار۔ یعنی ہر ایسے انسان کے لیے بہت بڑی ہلاکت اور بربادی ہے جو قول میں سخت جھوٹا اور فعل میں سخت گناہ گار ہے۔