سورة الدخان - آیت 42

إِلَّا مَن رَّحِمَ اللَّهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

مگر جس پر اللہ نے رحم کیا، بے شک وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِلَّا مَنْ رَّحِمَ اللّٰهُ: یعنی جس پر اللہ نے رحم فرما دیا وہی بچے گا، جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِّنْكُمْ عَمَلُهُ، قَالُوْا وَلَا أَنْتَ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ!؟ قَالَ وَ لَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَّتَغَمَّدَنِيَ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ )) [بخاري، الرقاق، باب القصد والمداومۃ علی العمل : ۶۴۶۳ ] ’’تم میں کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دلائے گا۔‘‘ صحابہ نے کہا : ’’یا رسول اللہ! کیا آپ کو بھی نہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے بھی نہیں، الا یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت کے ساتھ ڈھانپ لے۔‘‘ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِيْزُ الرَّحِيْمُ: یہ اس بات کا جواب ہے کہ کوئی کسی کی مدد کیوں نہیں کر سکے گا؟ فرمایا اس لیے کہ اللہ تعالیٰ ہی سب پر غالب ہے، وہ جو فیصلہ کر دے گا وہ نافذ ہو کر رہے گا۔ کسی میں اسے رد کرنے یا بدلنے کی یا اس کی مرضی کے بغیر سفارش کرنے کی جرأت نہیں ہو گی۔ ’’ الرَّحِيْمُ ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ سب پر غالب ہونے کے باوجود بے حد مہربان ہے، کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ وہ چاہے تو قصور وار کی سزا معاف کر دے یا اس میں کمی کر دے یا کسی کو اس عمل سے بہت زیادہ جزا دے دے، مگر وہ جرم کے بغیر کسی کو سزا نہیں دیتا۔