رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ
آسمانوں اور زمین اور ان چیزوں کا رب جو ان دونوں کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔
رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا ....: پچھلی آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب تھا۔ کفارِ مکہ یہ اقرار کرتے تھے کہ زمین و آسمان اور ساری کائنات کا رب اللہ تعالیٰ ہے، اس لیے اب ان سے دوبارہ خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر تمھیں اس بات کا یقین ہے کہ کائنات میں موجود ساری مخلوق کی ربوبیت اور پرورش کی ذمہ دار صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے تو پھر تمھیں یہ بھی یقین کر لینا چاہیے کہ یہ رسول فی الواقع اللہ تعالیٰ ہی نے تمھاری ہدایت کے لیے بھیجا ہے، کیونکہ وہ صرف تمھاری جسمانی پرورش ہی کا ذمہ دار نہیں بلکہ تمھاری روحانی پرورش اور تمھیں سیدھا راستہ بتانا بھی اسی کے ذمے ہے۔