سورة الزخرف - آیت 75
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
وہ ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اسی میں ناامید ہوں گے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
1۔ لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ: ’’فُتُوْرٌ‘‘ کسی چیز میں وقفہ یا ٹھہراؤ آنا، یا اس کی قوت یا رفتار میں آہستہ آہستہ کمی آتے جانا، جیسے کہا جاتا ہے : ’’فَتَرَتِ الْحُمّٰي‘‘ ’’بخار میں کمی یا وقفہ ا ٓ گیا۔‘‘ ’’ لَا يُفَتَّرُ ‘‘ (باب تفعیل) کا مطلب یہ ہے کہ ان کے عذاب میں کسی قسم کا وقفہ یا کمی نہیں آنے دی جائے گی۔ 2۔ وَ هُمْ فِيْهِ مُبْلِسُوْنَ: مصیبت سے نجات کی امید بھی کچھ نہ کچھ راحت کا باعث ہوتی ہے، یہ کہہ کر امید کی بھی نفی فرما دی کہ وہ اسی جہنم میں مایوس اور ناامید ہو کر رہنے والے ہیں۔