إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
بے شک اللہ ہی میرا رب اور تمھارا رب ہے، پس اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔
1۔ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ: یہ ہے وہ حکمت جس کے لیے تمام انبیاء مبعوث ہوئے۔ ’’ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ ‘‘ خبر معرفہ ہونے کی وجہ سے حصر پیدا ہو رہا ہے اور ضمیر فصل ’’ هُوَ ‘‘ لانے سے تاکید مزید ہو گئی ہے کہ میرا رب اور تمھارا رب صرف اللہ ہے، کوئی فرشتہ یا پیغمبر یا کوئی اور رب نہیں۔ 2۔ فَاعْبُدُوْهُ: فاء تعلیل کے لیے ہے، یعنی جب ’’رب‘‘ (پرورش کرنے والا) صرف اللہ تعالیٰ ہے تو عبادت بھی اسی کی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کا یہ کلام نقل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انھوں نے کبھی نہیں کہا کہ میں خود اللہ ہوں یا اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہوں، اس لیے تم میری عبادت کرو، بلکہ ان کی دعوت وہی تھی جو تمام انبیاء( علیھم السلام ) کی تھی اور جس کی طرف محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمھیں بلا رہے ہیں۔