سورة الزخرف - آیت 16

أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا اس نے اس (مخلوق) میں سے جسے وہ پیدا کرتا ہے (خود) بیٹیاں رکھ لیں اور تمھیں بیٹوں کے لیے چن لیا ؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنٰتٍ ....: ان کی نا شکری کی انتہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ٹھہرائی تو بیٹیاں جو بیٹوں سے کم تر ہوتی ہیں، جب کہ اپنے لیے وہ بیٹوں کے خواہش مند ہیں۔ ’’ اَمْ ‘‘ (یا) سے پہلے ایک جملہ محذوف ہے، یعنی (کیا اسے زبردستی لڑکیاں دے دی گئی ہیں جنھیں وہ ہٹا نہیں سکا) یا خود ہی اپنی ساری قدرت و اختیار کے باوجود لڑکیاں لینے پر راضی ہو گیا اور تمھیں بیٹے دینے کے لیے چن لیا، حالانکہ کم تر چیز پر تو کوئی بے وقوف ہی راضی ہوتا ہے۔ سوچو! تم اللہ کی کتنی بڑی گستاخی کر رہے ہو۔