صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ
اس اللہ کے راستے کی طرف کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، سن لو ! تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں۔
1۔ صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ: یعنی سیدھا راستہ وہ ہے جس پر چل کر انسان زمین و آسمان کے مالک اللہ تعالیٰ تک پہنچ جاتا ہے اور وہ صرف وحیٔ الٰہی کے ذریعے سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے سوا جتنے راستے ہیں سب شیطان کے راستے ہیں، جو اللہ تعالیٰ سے ہٹے ہوئے ہیں۔ دیکھیے سورۂ نحل (۹)۔ 2۔ اَلَا اِلَى اللّٰهِ تَصِيْرُ الْاُمُوْرُ: یعنی دنیا اور آخرت کے تمام امور کی تدبیر اللہ ہی کی طرف لوٹتی ہے، بظاہر کسی کام کی تدبیر کوئی کر رہا ہو، ظاہر میں لوگ اسے کسی کا کارنامہ سمجھیں، مگر حقیقت میں تمام امور کی تدبیر اللہ ہی کا کام ہے۔ دیکھیے سورہ یونس (۳، ۳۱)، رعد(۲) اور سجدہ (۵)۔ ’’تمام امور اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں‘‘ میں یہ بھی شامل ہے کہ قیامت کے دن بندوں کے نیک و بد تمام کام اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے، وہی ان کا فیصلہ فرمائے گا اور نیکوں کو ثواب اور بدوں کو عذاب دے گا۔ [ اَللّٰھُمَّ احْشُرْنَا فِيْ زُمْرَۃِ الصَّالِحِیْنَ ]