إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ
جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور زنجیریں، گھسیٹے جا رہے ہوں گے۔
1۔ اِذِ الْاَغْلٰلُ فِيْ اَعْنَاقِهِمْ....: ’’ الْاَغْلٰلُ ‘‘ ’’ غُلٌّ‘‘ (غین کے ضمہ کے ساتھ) کی جمع ہے، طوق۔ ’’ السَّلٰسِلُ ‘‘ ’’سِلْسِلَةٌ‘‘ کی جمع ہے، زنجیریں۔ ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ رعد (۵)۔ 2۔ ’’ يُسْحَبُوْنَ ‘‘ ’’سَحَبَ يَسْحَبُ سَحْبًا ‘‘ (ف) گھسیٹ کر لے جانا۔ ’’ يُسْجَرُوْنَ ‘‘ ’’سَجَرَ يَسْجُرُ سَجْرًا (ن) التَّنُّوْرَ‘‘ تنور میں ایندھن جھونکنا۔ یعنی اللہ کی آیات کو جھٹلانے اور ان کے بارے میں کج بحثی کرنے والے ان کفار کو جب پیاس لگے گی تو فرشتے انھیں گھسیٹتے ہوئے اس جگہ لے جائیں گے جہاں شدید گرم پانی ابل رہا ہو گا۔ وہاں سے گرم پانی پلانے کے بعد انھیں پھر ان کی اصل جگہ جہنم میں ایندھن کی طرح جھونک دیا جائے گا۔ دیکھیے سورۂ صافات (۶۶ تا ۶۸) کی تفسیر۔