سورة غافر - آیت 33

يَوْمَ تُوَلُّونَ مُدْبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۗ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جس دن تم پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے، تمھارے لیے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَوْمَ تُوَلُّوْنَ مُدْبِرِيْنَ: اس میں ’’ يَوْمَ التَّنَادِ ‘‘ کی کیفیت بیان کی گئی ہے کہ یہ وہ دن ہے جس میں تم اللہ کے عذاب سے پیٹھ پھیرتے ہوئے بھاگو گے۔ مَا لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ: مگر تمھیں اللہ سے، یعنی اس کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا، جیساکہ فرمایا: ﴿يَقُوْلُ الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍ اَيْنَ الْمَفَرُّ (10) كَلَّا لَا وَزَرَ (11) اِلٰى رَبِّكَ يَوْمَىِٕذٍ الْمُسْتَقَرُّ ﴾ [ القیامۃ : ۱۰ تا ۱۲ ]’’انسان اس دن کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟ ہرگز نہیں، پناہ کی جگہ کوئی نہیں۔اس دن تیرے رب ہی کی طرف جا ٹھہرنا ہے۔‘‘ وَ مَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ: یعنی میں نے تمھیں نصیحت کر دی، مگر تمھاری ضد اور عناد کی وجہ سے اگر اللہ تعالیٰ نے تمھیں گمراہی میں ہی پڑا رہنے کا ارادہ کر لیا ہے تو جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۲۶، ۲۷)۔