سورة الزمر - آیت 36

أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے اور وہ تجھے ان سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ : اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر کرنے کے بعد کہ وہ مومنوں کو جنت میں جو چاہیں گے عطا کرے گا اور ان کے بدترین اعمال دور کر ے گا، ساتھ ہی بیان فرمایا کہ دنیا میں بھی وہ انھیں تمام کاموں کے لیے کافی ہو جائے گا اور تمام دشمنوں سے بھی کافی ہو جائے گا۔ اس بات کو نہایت قوت اور زور سے بیان کرنے کے لیے اسے سوالیہ انداز میں بیان فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟ یعنی یقیناً وہ اپنے بندے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور اپنے ہر بندے کے لیے کافی ہے۔ وَ يُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ....: کافر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے معبودوں سے ڈراتے اور کہتے کہ ہمارے معبودوں کی برائی سے باز رہ، ورنہ وہ تجھے نقصان پہنچائیں گے اور تجھے دیوانہ بنا دیں گے، جیسا کہ اس زمانے کے مشرک اور قبروں کے مجاور و گدی نشین، جو نام کے مسلمان ہیں اور بزرگوں اور ولیوں کو پکارتے ہیں، ان کی نذریں نیازیں دیتے ہیں، دور دور سے جا کر ان کی قبروں پر میلے لگاتے ہیں، ہاتھ باندھ کر بڑی عاجزی سے ان کے آگے کھڑے ہوتے ہیں، بعض قبروں کے گرد طواف کرتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں، غرض ہر طرح کی عبادت کرتے ہیں، تو جب کوئی انھیں منع کرے اور ان سے کہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو تو اپنے معبودوں سے ڈراتے ہیں کہ فلاں شخص نے ان کو نہ مانا تو وہ تباہ و برباد ہو گیا، اس کا یہ نقصان ہو گیا۔ ایسی باتوں سے احمق و نادان ڈر جاتے ہیں اور ان کی پوجا کرنے لگ جاتے ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَ مَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ﴾ یعنی یہ لوگ گمراہ ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔