جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْأَبْوَابُ
ہمیشہ رہنے کے باغات، اس حال میں کہ ان کے لیے دروازے پورے کھلے ہوں گے۔
جَنّٰتِ عَدْنٍ....: ’’مَفْتُوْحَةٌ‘‘ کھولے ہوئے،’’ مُفَتَّحَةً ‘‘ (تفعیل) میں مبالغہ کی وجہ سے ترجمہ ’’پورے کھولے ہوئے‘‘ کیا گیا ہے۔ متعدد صحیح احادیث میں بیان ہوا ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ سورۂ زمر (۷۱) میں ہے کہ جہنم کے دروازے کفار کے آنے پر کھولے جائیں گے اور آیت (۷۳) میں ہے کہ جنت کے دروازے متقین کی آمد پر پہلے سے کھولے ہوئے ہوں گے۔ ’’مُفَتَّحَةً لَّهُمُ الْاَبْوَابُ ‘‘ میں وہ بشارت بھی داخل ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُوْنَ مِنَ النَّارِ، فَيُحْبَسُوْنَ عَلٰی قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ، فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، حَتّٰی إِذَا هُذِّبُوْا وَ نُقُّوْا أُذِنَ لَهُمْ فِيْ دُخُوْلِ الْجَنَّةِ، فَوَ الَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ! لَأَحَدُهُمْ أَهْدٰی بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا )) [ بخاري، الرقاق، باب القصاص یوم القیامۃ : ۶۵۳۵ ] ’’مومن آگ سے گزر جائیں گے تو انھیں جنت اور جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا تو وہ ایک دوسرے سے ان زیادتیوں کا بدلا لیں گے جو ان کے درمیان دنیا میں ہوئیں، حتیٰ کہ جب وہ خوب پاک صاف کر دیے جائیں گے، تو انھیں جنت میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔ تو اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! ان میں سے ہر ایک کو اپنے گھر کا راستہ اس سے زیادہ معلوم ہو گا جتنا اسے دنیا میں اپنے گھر کا راستہ معلوم تھا۔‘‘