سورة ص - آیت 47

وَإِنَّهُمْ عِندَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْأَخْيَارِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ وہ ہمارے نزدیک یقیناً چنے ہوئے بہترین لوگوں سے تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْاَخْيَارِ ....: ’’ الْمُصْطَفَيْنَ ‘‘ ’’مُصْطَفٰي‘‘ کی جمع ہے، جو باب افتعال سے اسم مفعول ہے اور اصل میں ’’مُصْتَفٰي‘‘ ہے، صاد کی وجہ سے تاء کو طاء میں بدل دیا ’’چُنے ہوئے۔‘‘ ’’ الْاَخْيَارِ ‘‘ ’’خَيْرٌ‘‘ کی جمع ہے جو اسم تفضیل کا صیغہ ہے اور اصل میں ’’أَخْيَرُ‘‘ ہے، اس لیے اس کی جمع ’’ الْاَخْيَارِ ‘‘ آئی ہے ’’سب سے بہتر لوگ۔‘‘