سورة ص - آیت 46
إِنَّا أَخْلَصْنَاهُم بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
بے شک ہم نے انھیں ایک خاص صفت کے ساتھ چن لیا، جو اصل گھر کی یاد ہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اِنَّا اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ : ان انبیاء میں پائی جانے والی خاص صفت کو پہلے مبہم رکھا کہ ’’ہم نے انھیں ایک خاص صفت کے ساتھ چُن لیا‘‘ تاکہ شوق اور تجسّس پیدا ہو کہ وہ خاص صفت کیا ہے، پھر بتایا کہ وہ صفت اصل گھر کی یاد ہے۔ اصل گھر سے مراد آخرت ہے، کیونکہ دنیا گھر نہیں بلکہ گزر گاہ ہے۔ ان انبیاء کا خاص وصف یہ تھا کہ وہ ہر وقت آخرت کو یاد رکھتے تھے اور ہر معاملہ میں اسی کو پیش نظر رکھتے تھے، دنیا کی ہوس کا ان میں کوئی شائبہ نہ تھا اور لوگوں کو بھی وہ ہمیشہ آخرت یاد دلاتے رہتے تھے۔