يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے، تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے، کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا ؟ تو عذاب چکھو، اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے۔
اَكَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ:اس سے بظاہر تو مرتدین مراد ہیں، مگر درحقیقت یہ تمام کفار کو شامل ہے، کیونکہ جب ثابت ہے کہ روز اول کے وقت سب نے اللہ تعالیٰ کے رب ہونے کا اقرار کیا تھا اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ ہر شخص دین فطرت پر پیدا ہوتا ہے، لہٰذا جو بھی کفر اختیار کرے گا وہ ایمان لانے کے بعد ہی کافر ہو گا۔ اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ اس آیت میں اصلی کافر، مرتدین، منافقین اور پھر اہل بدعت سبھی آ جاتے ہیں، کیونکہ یہ سب ایمان لانے کے بعد کفر کر رہے ہیں۔ (رازی، شوکانی) شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’ معلوم ہوا کہ سیاہ منہ ان کے ہیں جو مسلمانی میں کفر کرتے ہیں، منہ سے کلمۂ اسلام کہتے ہیں اور عقیدہ خلاف رکھتے ہیں، سب گمراہ فرقوں کا یہی حکم ہے۔‘‘ (موضح)