سورة الصافات - آیت 164

وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم میں سے جو بھی ہے اس کی ایک مقرر جگہ ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا مِنَّا اِلَّا لَهٗ مَقَامٌ مَّعْلُوْمٌ : یہاں سے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی زبانی ان کا اعتراف ذکر فرمایا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اولاد نہیں بلکہ اس کے کامل اطاعت گزار بندے اور ہر وقت اس کی عبادت اور تسبیح کرنے والے ہیں۔ یعنی تمھارے اس شرکیہ عقیدے کے مقابلے میں فرشتوں کا اپنا بیان یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک فرشتے کا ایک مقرر درجہ اور مقام ہے، جس سے آگے ہم نہیں بڑھ سکتے۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنِّي أَرٰی مَا لاَ تَرَوْنَ وَأَسْمَعُ مَا لاَ تَسْمَعُوْنَ، أَطَّتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ مَا فِيْهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ إِلاَّ وَمَلَكٌ وَاضِعٌ جَبْهَتَهُ سَاجِدًا لِلّٰهِ، وَاللّٰهِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيْلاً وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيْرًا )) [ترمذي، الزھد، باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لو تعلمون ما أعلم....: ۲۳۱۲، و صححہ الألباني، أنظر تراجعات الألباني، ح : ۳۳ ] ’’میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ آسمان چر چرا رہا ہے اور اس کا حق ہے کہ چر چرائے۔ اس میں چار انگلیوں کے برابر جگہ نہیں مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اس میں اپنی پیشانی اللہ کے لیے سجدے میں رکھے ہوئے ہے۔ قسم ہے اللہ کی! اگر تم وہ جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔‘‘