وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ
اور اسے ایک لاکھ کی طرف بھیجا، بلکہ وہ زیادہ ہوں گے۔
وَ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ يَزِيْدُوْنَ : تندرست ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں پھر ایک لاکھ یا اس سے زیادہ افراد پر مشتمل آبادی کی طرف پیغام حق پہنچانے کے لیے بھیج دیا۔ اکثر مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ وہی آبادی تھی جہاں سے وہ ناراض ہو کر گئے تھے اور جن کی توبہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو عذاب سے محفوظ رکھا تھا۔ یہاں ایک سوال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں جو لفظ ’’ اَوْ ‘‘ استعمال فرمایا ہے کہ ہم نے اسے ایک لاکھ کی طرف بھیجا ’’یا‘‘ وہ زیادہ ہوں گے، یہ لفظ تو شک کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کے لیے شک کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس کا ایک جواب یہ ہے کہ یہ دیکھنے والوں کے لحاظ سے ہے کہ اگر کوئی انھیں دیکھے تو کہے گا کہ ایک لاکھ ہیں یا اس سے زیادہ ہیں۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ یہاں ’’ اَوْ ‘‘ بمعنی ’’بَلْ‘‘ ہے، اور اسی کے مطابق ترجمہ کیا گیا ہے ’’بلکہ وہ زیادہ ہوں گے۔‘‘