سورة الصافات - آیت 91

فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو وہ چپکے سے ان کے معبودوں کی طرف گیا اور اس نے کہا کیا تم کھاتے نہیں؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَرَاغَ اِلٰى اٰلِهَتِهِمْ ....: ’’رَاغَ يَرُوْغُ‘‘ (ن) کا معنی خفیہ طور پر جانا، حیلہ کرتے ہوئے تیزی سے جانا، مائل ہونا۔ ابراہیم علیہ السلام چپکے سے ان کے بتوں کی طرف گئے اور ان کا مذاق اڑاتے ہوئے ان سے کہنے لگے : ’’کیا تم کھاتے نہیں؟‘‘ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مندر میں بتوں کے سامنے طرح طرح کے کھانے، مٹھائیاں اور پھل وغیرہ رکھے ہوئے تھے۔ مقصد یہ کہ معمولی جانور بھی کم از کم کھاتے تو ہیں، یہ بے جان پتھر جو کھاتے بھی نہیں، انسان ان کی پوجا کیسے کرنے لگا؟