وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ
اور بے شک اس کے گروہ میں سے یقیناً ابراہیم (بھی) ہے۔
وَ اِنَّ مِنْ شِيْعَتِهٖ لَاِبْرٰهِيْمَ : ’’شِيْعَةٌ‘‘ ’’شَاعَ يَشِيْعُ شِيَاعًا‘‘ (ض) سے مشتق ہے، جس کا معنی ساتھ دینا ہے، ایسی جماعت جو کسی کا ساتھ دے۔ یعنی نوح علیہ السلام کا ساتھ دینے والے گروہ میں سے ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں، کیونکہ وہ بھی توحید، آخرت اور دین کی تمام بنیادی چیزوں کے متعلق وہی عقائد و اعمال رکھتے تھے جو نوح علیہ السلام کے تھے، بلکہ تمام انبیاء کا اصل دین ایک ہی ہے جس کا نام اسلام ہے اور سب کی امتیں ایک امت ہیں جس کا نام امتِ مسلمہ ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَ اِنَّ هٰذِهٖ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ ﴾ [ المؤمنون : ۵۲ ] ’’اور بے شک یہ تمھاری امت ہے، جو ایک ہی امت ہے اور میں تمھارا رب ہوں، سو مجھ سے ڈرو۔‘‘