إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ
کہ بے شک تمھارا معبود یقیناً ایک ہے۔
اِنَّ اِلٰهَكُمْ لَوَاحِدٌ : یعنی اللہ کے حکم سے کائنات کا نظام چلانے والے فرشتے، جو اس کے سامنے صف بستہ کھڑے ہوتے ہیں اور جن کی ڈانٹ سے زمین و آسمان کے معاملات کی تدبیر ہوتی ہے اور جو پیغمبروں پر وحی نازل کرتے ہیں اور ذکر الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں، یہ سب فرشتے شاہد اور دلیل ہیں کہ کائنات کا معبودِ حقیقی ایک ہے۔ کیونکہ اگر وہ ایک نہ ہو تو یہ کائنات ایک لمحے کے لیے قائم نہیں رہ سکتی، بلکہ ایک دوسرے سے ٹکرا کر فنا ہو جائے گی، جیسا کہ فرمایا : ﴿ لَوْ كَانَ فِيْهِمَا اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا﴾ [ الأنبیاء : ۲۲ ] ’’اگر ان دونوں (زمین و آسمان) میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔‘‘ شاہ عبدالقادر رحمہ اللہ نے ان تینوں آیات کی ایک اور بہت عمدہ تفسیر فرمائی ہے، وہ لکھتے ہیں : ’’فرشتے کھڑے ہوتے ہیں قطار ہو کر سننے کو حکم اللہ کا، پھر جھڑکتے ہیں شیطانوں کو جو سننے کو جا لگتے ہیں، پھر جب اتر چکا، تو اس کو پڑھتے ہیں ایک دوسرے کو سنانے کو۔‘‘ (موضح) اگلی آیات میں اس دعوے کی مزید دلیلیں بیان فرمائی ہیں۔