سورة يس - آیت 30
يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
ہائے افسوس بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا رہا مگر وہ اس کے ساتھ ٹھٹھا کیا کرتے تھے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
يٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ....: فوت شدہ چیز پر شدید افسوس کو حسرت کہتے ہیں۔ ’’ الْعِبَادِ ‘‘ میں الف لام عہد کا ہے، مراد وہ بندے ہیں جو رسولوں کو جھٹلاتے رہے، اس بستی والے بھی ان میں شامل ہیں۔ یہ ان کی حالت کا نقشہ ہے کہ ان کا حال ایسا ہے جس پر حسرت و افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ ان کے پاس جو رسول بھی آیا وہ اسے جھٹلاتے ہی رہے۔