سورة سبأ - آیت 51

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کاش! تو دیکھے جب وہ گھبرا جائیں گے، پھر بچ نکلنے کی کوئی صورت نہ ہوگی اور وہ قریب جگہ سے پکڑلیے جائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ تَرٰى اِذْ فَزِعُوْا فَلَا فَوْتَ : ’’ اِذْ فَزِعُوْا ‘‘ (جب گھبرا جائیں گے) سے دنیا کے بعد آخرت کی تمام منزلیں مراد ہیں، جن میں موت کے وقت فرشتوں کی آمد، پھر قبر میں سوال و جواب، پھر قبروں سے نکلنا اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا، پھر جہنم میں جانا سب کچھ شامل ہے۔ یعنی اب تو کفار بہت ڈینگیں مارتے ہیں، لیکن جب دنیا کی مہلت ختم ہو گی، اللہ تعالیٰ کی گرفت آئے گی اور ان پر گھبراہٹ طاری ہو گی، اس وقت ان کے لیے اس سے بچ کر نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہو گی۔ وَ اُخِذُوْا مِنْ مَّكَانٍ قَرِيْبٍ : یعنی ایسے مجرموں کو کہیں دور سے تلاش نہیں کرنا پڑے گا، وہ جہاں بھی ہوں گے وہیں گرفتار کر لیے جائیں گے۔ بچ نکلنے کی یا بھاگ کھڑے ہونے کی کوئی صورت نہ ہو گی۔