سورة سبأ - آیت 11

أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ ۖ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ کہ کشادہ زرہیں بنا اور کڑیاں جوڑنے میں اندازہ رکھ اور نیک عمل کرو، یقیناً میں اسے جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہوں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ : ’’ سٰبِغٰتٍ ‘‘ کامل اور وسیع، یہ ’’دُرُوْعٌ‘‘ محذوف کی صفت ہے، یعنی ہم نے اس سے کہا کہ مکمل اور کشادہ زرہیں تیار کر، جو لڑنے والے کے پورے جسم کو صحیح طریقے سے ڈھانپ لیں اور اسے دشمن کے وار سے محفوظ رکھیں۔ وَ قَدِّرْ فِي السَّرْدِ : ’’ السَّرْدِ ‘‘ کسی موٹی چیز کو سینا، پرونا، جیسے زرہ بننا، چمڑے کو سینا، یہاں لوہے کی کڑیوں کو ترتیب سے جوڑنا مراد ہے۔ (مفردات) کڑیاں جوڑنے میں اندازہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ چھوٹی بڑی نہ ہوں، نہ ایسی کھلی ہوں کہ جوڑ زیادہ حرکت کرتے رہیں، نہ اتنی تنگ ہوں یا کیل اتنے موٹے ہوں کہ آدمی انھیں پہن کر حرکت ہی نہ کر سکے۔ بلکہ ہر کڑی اور ہر جوڑ جسم میں اس کی جگہ درست بیٹھے اور آپس میں صحیح طریقے سے مرتب ہو۔ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًا : اس خطاب میں داؤد علیہ السلام کی آل کو بھی شامل فرما لیا ہے، اس لیے ’’اِعْمَلْ‘‘ کے بجائے ’’ اعْمَلُوْا ‘‘ فرمایا۔ اِنِّيْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ: اس میں وعدہ بھی ہے اور وعید بھی، یعنی تم جو کچھ کر رہے ہو میں اسے خوب دیکھ رہا ہوں، صالح اعمال پر جزا دوں گا اور برے اعمال پر سزا دوں گا۔