فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ الْقَيِّمِ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۖ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ
پس تو اپنا چہرہ سیدھے دین کی طرف سیدھا کرلے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی اللہ کی طرف سے کوئی صورت نہیں، اس دن وہ جدا جدا ہوجائیں گے۔
1۔ فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّيْنِ الْقَيِّمِ : یعنی جب بر و بحر میں شرک کی وجہ سے فساد پھیل گیا ہے تو اے مخاطب! تو اپنا چہرہ اس دین کی طرف سیدھا کر لے جو بالکل سیدھا اور فطرتِ توحید پر قائم ہے۔ 2۔ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ : ’’ مَرَدَّ ‘‘ ’’رَدَّ يَرُدُّ‘‘ سے مصدر میمی ہے، ہٹانا، پھیر دینا۔ یعنی اس دن سے پہلے پہلے دین قیم کی طرف اپنا رخ سیدھا کر لے جس کا واقع ہونا اللہ تعالیٰ نے طے کر دیا ہے اور اللہ کی طرف سے اس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہیں، پھر کوئی اور اسے کس طرح ٹال سکتا ہے؟ 3۔ يَوْمَىِٕذٍ يَّصَّدَّعُوْنَ : ’’ يَصَّدَّعُوْنَ ‘‘ اصل میں ’’يَتَصَدَّعُوْنَ‘‘ ہے ’’پھٹ جائیں گے‘‘ یعنی قیامت کے دن مسلم و کافر اس طرح یک لخت جدا جدا ہو جائیں گے جیسے کوئی چیز پھٹ کر الگ الگ ہو جاتی ہے۔ ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی کافر مسلمانوں میں یا کوئی مسلمان کافروں میں شامل رہ جائے، فرمایا : ﴿ فَرِيْقٌ فِي الْجَنَّةِ وَ فَرِيْقٌ فِي السَّعِيْرِ ﴾ [ الشورٰی : ۷ ] ’’ایک گروہ جنت میں ہوگا اور ایک گروہ بھڑکتی آگ میں۔‘‘