بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ فَمَن يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّاصِرِينَ
بلکہ وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا وہ جانے بغیر اپنی خواہشوں کے پیچھے چل پڑے، پھر اسے کون راہ پر لائے جسے اللہ نے گمراہ کردیا ہو اور ان کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں ہیں۔
1۔ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا اَهْوَآءَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ : یعنی آیات کو کھول کر بیان کرنے کا فائدہ ان لوگوں کو ہے جو عقل کے پیچھے چلیں، مگر یہ لوگ جنھوں نے شرک کے ارتکاب کا ظلم کیا، جس سے بڑا کوئی ظلم نہیں، یہ عقل کے پیچھے چلنے کے بجائے اپنی خواہشوں کے پیچھے چل رہے ہیں اور شرک کا اصل وہ خواہشیں اور آرزوئیں ہی ہیں جو شیطان اپنے پیچھے چلنے والوں کے دلوں میں پیدا کر دیتا ہے۔ جن کا نہ انھیں علم ہوتا ہے اور نہ حقیقت میں کہیں ان کا وجود ہوتا ہے۔ دیکھیے سورۂ نساء (۱۱۲ تا ۱۲۰) اور سورۂ نجم (۲۳ تا ۲۵)۔ 2۔ فَمَنْ يَّهْدِيْ مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُ : اللہ تعالیٰ کی طرف گمراہی کی نسبت اس اعتبار سے ہے کہ وہ ہر چیز کا خالق ہے، ورنہ انسان کی گمراہی کا سبب خود اس کی ہٹ دھرمی ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ مَا يُضِلُّ بِهٖ اِلَّا الْفٰسِقِيْنَ ﴾ [ البقرۃ : ۲۶ ] ’’اور وہ اس کے ساتھ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔‘‘ 3۔ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ : یہاں ایک سوال ہے کہ جب ’’وَمَا لَهُمْ مِّنْ نَّاصِرٍ‘‘ کہنے سے ہر قسم کے مددگار کی زیادہ تاکید کے ساتھ نفی ہو جاتی ہے، تو ’’ نٰصِرِيْنَ ‘‘ کا لفظ لانے میں کیا حکمت ہے؟ مفسر ابو السعود نے اس کا جواب یہ دیا ہے : ’’عَلٰي مَعْنَي لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمْ نَاصِرٌ وَاحِدٌ عَلٰي مَا هُوَ قَاعِدَةُ مُقَابَلَةِ الْجَمْعِ بِالْجَمْعِ‘‘ ’’یعنی ان میں سے کسی ایک کا کوئی ایک مدد کرنے والا نہیں ہو گا، جیسا کہ جمع کے مقابلے میں جمع کا قاعدہ ہے۔‘‘ قرآن مجید میں ایک ہی بات مختلف اسالیب کے ساتھ بیان ہوتی ہے، کیونکہ تنوّع میں حسن ہوتا ہے۔ ایک اسلوب یہ ہے جو اس آیت میں اختیار کیا گیا ہے، دوسرا اسلوب واحد کے لفظ کے ساتھ نفی کا ہے، وہ بھی متعدد مقامات پر استعمال کیا گیا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ لَا تَجْزِيْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَيْـًٔا ﴾ [ البقرۃ : ۱۲۳ ] ’’جب نہ کوئی جان کسی جان کے کچھ کام آئے گی۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ وَ اَنَّ الْكٰفِرِيْنَ لَا مَوْلٰى لَهُمْ ﴾ [ محمد : ۱۱ ] ’’اور اس لیے کہ جو کافر ہیں ان کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ فَمَا لَهٗ مِنْ قُوَّةٍ وَّ لَا نَاصِرٍ ﴾ [ الطارق : ۱۰ ] ’’تو اس کے پاس نہ کوئی قوت ہوگی اور نہ کوئی مددگار۔‘‘