وَمِنْ آيَاتِهِ أَن تَقُومَ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ۚ ثُمَّ إِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنتُمْ تَخْرُجُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں، پھر جب وہ تمھیں زمین سے ایک ہی دفعہ پکارے گا تو اچانک تم نکل آؤ گے۔
1۔ وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ بِاَمْرِهٖ: اس سے پہلے اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی پیدائش کا ذکر فرمایا، اب فرماتے ہیں کہ اس کی نشانیوں میں سے یہ بات بھی ہے کہ اتنے عظیم آسمان و زمین اور ان میں موجود سورج، چاند اور ستارے کسی ستون یا تھامنے والی چیز کے بغیر محض اس کے امر کے ساتھ اپنی اپنی جگہ قائم ہیں اور اپنے اپنے مدار میں گردش کر رہے ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ كُلٌّ فِيْ فَلَكٍ يَّسْبَحُوْنَ﴾ [ الأنبیاء : ۳۳ ] ’’سب ایک ایک دائرے میں تیر رہے ہیں۔‘‘ اس نے ہر ایک میں اپنی کمال حکمت کے ساتھ نہایت باریک اور درست حساب کے ساتھ جذب و دفع کی ایسی قوت رکھ دی ہے کہ کوئی دو جسم آپس میں نہیں ٹکراتے۔ اللہ تعالیٰ کے اس نظام میں کبھی باہمی تصادم نہیں ہوتا۔ اگر اس کا حکم نہ ہو تو نہ آسمان اپنی جگہ قائم رہ سکے اور نہ زمین۔ دیکھیے سورۂ حج (۶۵) اور سورۂ فاطر (۴۱)۔ 2۔ ثُمَّ اِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً....: پھر یہ نہ سمجھو کہ یہ نظام دائمی یا ابدی ہے اور جو مر گیا ہمیشہ مردہ ہی رہے گا۔ نہیں، پھر (ثُمَّ) ایک وقت آرہا ہے جب وہ تمھارے زمین میں دفن ہونے کی حالت میں تمھیں ایک ہی آواز دے گا تو تم یک لخت زمین سے باہر نکل آؤ گے۔ مراد اس سے دوسرا نفخہ ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ ثُمَّ نُفِخَ فِيْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِيَامٌ يَّنْظُرُوْنَ ﴾ [ الزمر : ۶۸ ] ’’پھر اس (صور) میں دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو اچانک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘ اس کی ہم معنی آیات کے لیے دیکھیے بنی اسرائیل (۵۲)، یٰس(۵۳) اور نازعات (۱۳، ۱۴)۔