فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ
پھر جو لوگ تو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے سو وہ عالی شان باغ میں خوش و خرم رکھے جائیں گے۔
فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ....: ’’ رَوْضَةٍ ‘‘ میں تنوین تعظیم اور تفخیم کے لیے ہے، عظیم اور عالی شان باغ، مراد جنت ہے۔ ’’ يُحْبَرُوْنَ ‘‘ ’’حَبَرَهُ يَحْبُرُهُ‘‘ جب کسی کو ایسا خوش کیا جائے کہ اس کا چہرہ خوشی سے چمک اٹھے اور ’’تَحْبِيْرٌ‘‘ مزین کرنا، چمکا دینا۔ یعنی ایمان اور عمل صالح والے لوگ عظیم اور عالی شان باغ یعنی جنت میں خوش کیے جائیں گے، انھیں کھانے پینے، رہنے اور دوستوں، بیویوں اور دل میں آنے والی ہر خواہش پوری ہونے کی خوشی عطا کی جائے گی اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی زیارت کی خوشی نصیب ہو گی، جس سے بڑی کوئی خوشی نہیں ہو گی۔