اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اللہ خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ بنائے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
اَللّٰهُ يَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ ....: پچھلی آیات کا حاصل یہ ہے کہ اللہ سبحانہ دوبارہ زندہ کرنے اور آخرت برپا کرنے پر قادر ہے۔ اب یہی بات صراحت کے ساتھ بطور دعویٰ ذکر فرمائی اور اس طرح فرمائی کہ اس کی دلیل بھی ساتھ ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ اَللّٰهُ يَبْدَؤُا الْخَلْقَ ﴾ اب تک جو خلق بھی پیدا ہوئی ہے وہ اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہے اور وہ اب بھی ہر لمحے جو چاہتا ہے نئی سے نئی مخلوق پیدا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ یہ بات تم بھی مانتے ہو کہ دوسرے کسی نے نہ خلق کی ابتدا کی، نہ کر رہا ہے، نہ کرے گا اور نہ کسی میں جرأت ہے کہ یہ دعویٰ ہی کرے۔ جب یہ حق ہے تو یہ بھی حق ہے کہ وہ اس خلق کو دوبارہ بھی پیدا کرے گا، کیونکہ اس کے لیے پہلی دفعہ پیدا کرنا اور دوبارہ پیدا کرنایکساں ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے، تاکہ ہر شخص کو اس کے عمل کی جزا ملے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا تَسْعٰى ﴾ [ طٰہٰ : ۱۵ ] ’’تاکہ ہر شخص کو اس کا بدلا دیا جائے جو وہ کوشش کرتا ہے۔‘‘