سورة العنكبوت - آیت 12

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا اتَّبِعُوا سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَايَاكُمْ وَمَا هُم بِحَامِلِينَ مِنْ خَطَايَاهُم مِّن شَيْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جن لوگوں نے کفر کیا انھوں نے ان لوگوں سے کہا جو ایمان لائے کہ تم ہمارے راستے پر چلو اور لازم ہے کہ ہم تمھارے گناہ اٹھا لیں، حالانکہ وہ ہرگز ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں، بے شک وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا ....: اس آیت میں ایمان لانے والوں کی ایک اور آزمائش کا ذکر فرمایا ہے کہ کفار ہر طریقے سے انھیں بہکانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کفار نے ایمان لانے والوں سے کہا، تم ہمارے راستے پر چلو، ہماری طرح بت پرستی کرو اور من مانی زندگی بسر کرو، نہ کچھ کرنے کی پابندی نہ کسی کام سے رکنے کی پابندی اور ہم پر لازم ہے کہ تمھارے گناہ اٹھائیں۔ (’’ وَ لْنَحْمِلْ ‘‘ امر کا صیغہ تاکید کے لیے استعمال کیا ہے) یعنی ہم ہر صورت تمھارے گناہ اٹھائیں گے، جیسے کہا جاتا ہے، تم یہ کام کرو، تمھارا گناہ میری گردن پر۔ وَ مَا هُمْ بِحٰمِلِيْنَ مِنْ خَطٰيٰهُمْ مِّنْ شَيْءٍ ....: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ کفار ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں، یقیناً یہ جھوٹ بول رہے ہیں، اس وقت گناہ اٹھانا تو دور کی بات انھوں نے اپنے پیچھے چلنے والوں سے بالکل ہی لا تعلق ہو جانا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ ﴾ [ البقرۃ : ۱۶۶ ] ’’جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی، ان لوگوں سے بالکل بے تعلق ہو جائیں گے جنھوں نے پیروی کی اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات بالکل منقطع ہو جائیں گے۔‘‘ ان کے گناہ نہ اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کسی صورت نہیں ہو سکتا کہ قیامت کے دن ان کے گناہ خود اٹھا کر انھیں گناہ سے بری کر دیں اور کہیں کہ تم جنت میں جاؤ، تمھارے گناہوں کی سزا ہم بھگتیں گے، جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : ﴿ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى وَ اِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى ﴾ [ فاطر : ۱۸ ] ’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ سے لدی ہو ئی (جان) اپنے بوجھ کی طرف بلائے گی تو اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھایا جائے گا، خواہ وہ قرابت دار ہو۔‘‘