سورة آل عمران - آیت 41
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہا اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی بنادے؟ فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین دن لوگوں سے بات نہیں کرے گا مگر کچھ اشارے سے اور اپنے رب کو بہت زیادہ یاد کر اور شام اور صبح تسبیح کر۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ....: زکریا علیہ السلام کا تعجب اس حد تک بڑھا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے اس کی نشانی کی درخواست کر دی، فرمایا کہ تمہارے لیے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک صحیح سالم ہونے کے باوجود (ہاتھ یا ابرو وغیرہ کے) اشارے کے سوا لوگوں سے بات چیت نہ کر سکو گے، لہٰذا اس دوران تم اپنا سارا وقت اللہ تعالیٰ کے ذکر و شکر اور تسبیح میں صرف کرو۔