فَأَخَذْنَاهُ وَجُنُودَهُ فَنَبَذْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ
تو ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا، پھر انھیں سمندر میں پھینک دیا۔ سو دیکھ ظالموں کا انجام کیسا تھا۔
1۔ فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِي الْيَمِّ: ’’ نَبَذَ يَنْبِذُ ‘‘ پھینک مارنا۔ اس مقام پر درمیان کے بہت سے واقعات چھوڑ دیے گئے ہیں، جو دوسرے مقامات پر مذکور ہیں، یہاں صرف ان کے انجام کی خبر دی گئی ہے۔ ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ نے ان کے جھوٹے تکبر کے مقابلے میں ان کے بے حقیقت ہونے کی تصویر کھینچ دی ہے کہ وہ جو اپنے آپ کو بہت بڑی چیز سمجھ بیٹھے تھے، جب وہ مہلت ختم ہو گئی جو اللہ تعالیٰ نے انھیں راہ راست پر آنے کے لیے دی تھی تو انھیں کوڑے کرکٹ کی طرح سمندر میں پھینک دیا گیا۔ 2۔ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظّٰلِمِيْنَ: اس میں ہر عبرت حاصل کرنے والے شخص کو ان کے انجام سے عبرت حاصل کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے کہ جو انجام ان کا ہوا وہی انجام ان لوگوں کا ہو گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلائیں گے۔