قَالَ رَبِّ إِنِّي قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
کہا اے میرے رب! بے شک میں نے ان میں سے ایک شخص کو قتل کیا ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔
قَالَ رَبِّ اِنِّيْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا ....: موسیٰ علیہ السلام نے یہ بات ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کے لیے نہیں کہی، بلکہ اس سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات میں مدد کی درخواست کے لیے کہی۔ چنانچہ ان خطرات کا ذکر کیا جو انھیں اس سلسلے میں نظر آرہے تھے اور اللہ تعالیٰ سے ان خطرات میں مدد کی ضمانت حاصل کر لی۔ (تفسیر بقاعی میں ہے کہ یہ پیش بینی اس جلیل القدر پیغمبر کی عادت مبارکہ تھی، دیکھیے انھوں نے کس طرح ہماری بھلائی کے لیے بار بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تخفیف کی درخواست کے لیے اللہ تعالیٰ کی جناب میں واپس جانے کو کہا) ان میں سے پہلا خطرہ یہ بیان کیا کہ میں نے ان کا ایک آدمی قتل کیا ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے دعوت پیش کرنے سے پہلے ہی قتل کر دیں گے۔