سورة النمل - آیت 92

وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور یہ کہ میں قرآن پڑھوں، پھر جو سیدھے راستے پر آجائے تو وہ اپنے ہی لیے راستے پر آتا ہے اور جو گمراہ ہو تو کہہ دے کہ میں تو بس ڈرانے والوں میں سے ہوں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ فَمَنِ اهْتَدٰى ....: یعنی مجھے یہ حکم ہے کہ میں خود بھی مطیع اور فرماں بردار رہوں اور تمھیں بھی قرآن پڑھ کر سناتا رہوں۔ پھر جو شخص میری دعوت سے راہِ راست پر آجائے تو اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو بھٹکا رہے تو کہہ دے کہ میرا کام اللہ کے عذاب سے ڈرانا ہے، کسی کو راہ حق پر لے آنا میرا کام نہیں، نہ ہی مجھ پر اس کی ذمہ داری ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَيْنَا الْحِسَابُ ﴾ [ الرعد : ۴۰ ] ’’تو تیرے ذمے صرف پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ اِنَّمَا اَنْتَ نَذِيْرٌ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ وَّكِيْلٌ ﴾ [ ھود : ۱۲ ]’’ تُو تو صرف ڈرانے والا ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔‘‘