وَإِنَّهُ لَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اور بے شک وہ یقیناً ایمان والوں کے لیے سراسر ہدایت اور رحمت ہے۔
وَ اِنَّهٗ لَهُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ: اگرچہ یہ قرآن تمام جہانوں کو خبردار کرنے کے لیے نازل ہوا ہے۔ (دیکھیے فرقان : ۱) مگر اس سے ہدایت اور رحمت انھی کو حاصل ہوتی ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں۔ (دیکھیے بقرہ : ۲تا۵) اور ایمان والے لوگ ہی ان گمراہیوں سے بچتے ہیں جن میں بنی اسرائیل اور مشرکین عرب مبتلا ہوئے۔ اس قرآن کی بدولت انھیں زندگی کا سیدھا راستہ ملے گا اور اس کی بدولت ان پر اللہ کی وہ رحمتیں ہوں گی جن کا تصور بھی بنی اسرائیل یا کفارِ قریش نہیں کر سکتے، چنانچہ چند ہی سالوں میں وہ لوگ جو سراسر گمراہی میں مبتلا تھے، ہدایت میں دنیا کے امام بن گئے اور ان پر اللہ کی اتنی رحمتیں ہوئیں کہ وہ روئے زمین کے بہت بڑے حصے کے فرماں روا بن گئے۔