سورة الشعراء - آیت 204

أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کیا وہ ہمارا عذاب ہی جلدی مانگتے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُوْنَ: یعنی عذاب آئے گا تو مہلت کا مطالبہ کریں گے اور آج مہلت ملی ہوئی ہے تو عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں : ﴿ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ ﴾ [ الأنفال:۳۲] ’’تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا۔‘‘ کبھی کہتے ہیں : ﴿ فَاَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ ﴾ [ الشعراء : ۱۸۷ ] ’’سو ہم پر آسمان سے کچھ ٹکڑے گرا دے۔‘‘ کبھی کہتے ہیں : ﴿ اَوْ تَاْتِيَ بِاللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ قَبِيْلًا ﴾ [بني إسرائیل:۹۲ ] ’’یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔‘‘ کبھی کہتے ہیں : ﴿ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ﴾ [ یونس : ۴۸ ] ’’یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا، اگر تم سچے ہو۔‘‘