قَالَ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ
اس نے کہا میرا رب زیادہ جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔
قَالَ رَبِّيْ اَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : شعیب علیہ السلام نے جواب دیا کہ عذاب لانا یا آسمان سے ٹکڑے گرانا میرا کام نہیں، میرے رب کا کام ہے، کیونکہ وہی خوب جانتا ہے کہ تم کیا کرتے ہو، تم پر عذاب آنا ہے یا نہیں اور آنا ہے تو تمھارے اعمال کے مطابق کب آنا ہے اور کس قدر آنا ہے ؟ میرا کام متنبہ کرنا تھا وہ میں نے کر دیا۔ شعیب علیہ السلام کے اس واقعہ میں قریش کے لیے بھی تنبیہ ہے، کیونکہ وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مطالبے کرتے تھے : ﴿ اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا اَوْ تَاْتِيَ بِاللّٰهِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ قَبِيْلًا ﴾ [ بني إسرائیل : ۹۲ ] ’’یا آسمان کو ٹکڑے کر کے ہم پر گرا دے، جیسا کہ تونے دعویٰ کیاہے، یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔‘‘